Monday, September 8, 2014

"او سیاست دانو" "او میڈیا والو" "او مقتدر حلقو"



پچھلے چند ہفتوں سے کمنٹس اور ریمارکس کا طوفان برپا ہے. مجھ سمیت ہر کوئی حسب توفیق اپنا اپنا حصّہ ملا رہا ہے. ہر ایک کا اپنا نقطہ نظر ہے. الزامات کے جواب میں الزامات اور ایک گالی کے جواب میں گالیوں کا بھنڈار. ایک بات جو زیادہ تکلیف دہ ہے وہ یہ کہ سنی سنائی کا بغیر تحقیق کے آگے بیان کر دینا اور اس "کار خیر" میں سوشل میڈیا نے مفت کی تفریح فراہم کر دی ہے. ایک مفت کا اکاؤنٹ بناؤ اور الٹ دو جتنی گندگی الٹنی ہے. 

صد افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ عوام تو عوام ، لیڈران نے بھی حد کر دی ہے.ایک عجیب اور واہیات حرکات کا ایک کے بعد ایک برپا ہونا جہاں عوام کو زہر میں ڈبو رہا ہے وہاں "گرین پاسپورٹ " کی رہی سہی عزت بھی  مٹی میں مل رہی ہے . مجھ جیسے کوڑھ دماغ لوگ بھی اس کا نتیجہ  نکال رہے ہیں کہ عوامی موضوع پر کوئی بات کرنے کے لیے تیّار نہیں ہے. اور پھر ٹی وی کے تجزیات خدا کی پناہ. بال کی کھال  اور پھر اس کھال سے پھر بال ڈھونڈنا. بہت اچھی روش ہے کے واقعات اور بیانات کو ہر زاویے سے پرکھا جاے تاکہ سچ اور جھوٹ کا اندازہ لگایا جا سکے. مگر مجھ جیسے ناکارہ کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بعض دفعہ ہوتی تو ذاتی راے یا اندازہ ہے، مگر یہ جہاں ہمیں سوچنے کا نیا زاویہ دیتا ہے وہا ان کے لیے بھی نیا "آئیڈیا" ہوتا ہے جو پردے کے پیچھے رہ کر ہمارے ملک کا تماشا دیکھتے یا بناتے ہیں.

اگر ایک پیراے میں حالات کو بینڈ کیا جاے تو بات بہت سادہ ہے.مگر اس سادہ سی بات نے جہاں بہت سے لوگوں کے مفادات کو خطرے میں ڈال دیا ہے وہاں سب نے اپنی ذات کو ملکی مفاد سے مقدّم کر دیا ہے. اور سچی بات ہے کہ مجھے ذاتی طور پر ایسا محسوس ہو رہا ہے چیزوں کو پیچیدہ در پیچیدہ جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے. مخالف سے ثبوت مانگنے والا خود ثبوت دینے کے لیے تیار نہیں ہے. کسی کو ان سب کے پیچھے فوج نظر آرہی ہے تو کسی کو بیرونی طاقتیں.کوئی اس کو آنا پرستی کیہ رہا ہے تو کوئی اقتدار کی ہوس. اور اس پر ستم یہ کہ ہر آدمی "بہت بڑے راز " سے پردہ اٹھانے کی دھمکی دے رہا ہے تاکہ اپنا "چورن" بھی بیچ سکے .

حل بہت آسان ہے اگر کچھ ایسے لوگ خود سے آگے آئیں جن پر دونوں فریقین کو اعتماد ہو. بس صرف ایک سوال ہے کے اتنے سارے ان،انکشافات کے بعد پورے پاکستان میں ایسے دس پندرہ لوگ دستیاب ہیں جو بااختیار بھی ہوں اور جن کا دامن صاف بھی ہو. "او سیاست دانو"  "او میڈیا والو"  "او مقتدر حلقو" خدا کے لیے ایسے دس پندرہ لوگ ڈھونڈ دو جن کے درمیان میں آنے اور اعتماد حاصل کرنے کے ایک ہفتے بعد ان کے سکینڈل کے ٹکر بھی نہ چلنا شروع نہ ہو جایں اور ان میں سے بھر نکل کر کوئی پریس کانفرنس کی دھمکیاں نہ دے. خدا کے لیے ایسے صرف دس پندرہ لوگ پورے پاکستان میں سے ڈھونڈ لو تاکہ میں اپنے بچوں کو قسم کھا کر کہ سکون کہ "الله کی قسم پورا پاکستان کرپٹ نہیں ہے" 

باسط یوسف

No comments:

Post a Comment