Thursday, June 11, 2015

مسلمانوں، ہم تمہارا گریبان ضرور پکڑیں گے



دنیا سمٹ گئی اور کمپیوٹر کھولتے ہی آپکو سچی جھوٹی، تعریفی اور تنقیدی خبریں نظر آنا شروع ہوگئیں. اس پوسٹ کو لکھنے کی وجہ برما اور صرف برما ہے. 

ایک  مہینہ ہوگیا ہے مگر کوئی اس خبر کی تائید یا تردید کرنے کو تیار  نہیں ہے کے آیا ذبح کئے ہوے بچے جلی ہوئی لاشیں اور کھال اترے ہوے جسموں کی تصاویر سچی ہیں یا جھوٹی. بظاہر یہ مسلمانوں پر کفّار کا تشدّد اور ظلم کی عظیم مثال  ہے مگر اس سے ہم سب ننگے ہوگئے. الیکشن کمیشن، دھاندلی، شیر، بلا ، تیر اور پتنگ اور ان سب میں جو زیادہ منسلک ہےوہ ترازو ہے. ہمیشہ کی طرح ہماری قوم نے  جلوس نکالے اور اخباروں اور سوشل میڈیا میں خوبصورت پوز والی تصاویر اور ان سب سے بڑھ کر یہ کے ہماری ایمانی غیرت کا معیار کسی پوسٹ یا تصویر کےشیئر  کرنے یا نہ کرنے پر ہے.

یہ جملے مثال کے طور پر "اگر ایمان ہے تو شیئر کریں"  "شیئر کر کے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں"وغیرہ وغیرہ. آپ روز دیکھتے ہونگے. بھارت کے بیان پر شور شرابا کرتے ہیں اور کرنا چاہیے مگر وو لوگ جن کے گلے صرف اس لیےکاٹے  ہیں کہ وہ لا الہٰ الاللہ کہنے والے ہیں، ان کا کیا؟ اور ہم بڑے  فخر سے غوری، ٹیپو، بابر اور  فاتحین کا  تذکرہ کرتے ہیں جیسے ہم انکی فوج میں شامل تھے. آج بطور مسلمان شدّت سے اپنی بیچارگی اور لاچاری کا احساس ہو رہا ہے کہ کل یہی تلواریں خدانخواستہ ہمارے سروں پر چلنے لگیں گی تو بھی ہم فیس بک اور ٹویٹر جہاد کریں گے اور زیادہ سے زیادہ شیئر کر کے ایمانی ذمےداری سے دستبردار ہونگے؟

خدا کے لیے، اگر جس طرح سے آواز اٹھانی چاہیے اس طرح نہیں اٹھا سکتے تو کم از کم ان مظلوموں کی لاشوں اور انکے برباد خاندانوں کا تماشا تو نہ بنائیں. بلے، شیر، ترازو، تیر، رکشا، اور پتنگ والے اپنے سیاسی کارکن کے زخمی ہونے پر پورا شہر سر پر اٹھا لیتے ہیں تو یہ تو مسلمان ہیں.... مجبور، مظلوم اور بے کس مسلمان... ان کی آسمان کی طرف روتی  نگاہوں سے دیکھتی ہی تصویریں، اپنے چھوٹے  بچوں کے کٹے ہوے گلے والی لاشوں کو گود میں لیے ہے تصویریں، ایک لائن میں رکھی  جلی ہوئی  لاشوں کی تصویریں، کیا ہمارے جسم پر لگے ہے ایک بھی رویں کو حرکت نہیں دیتیں.... 

حق اور سچ کے ٹیلی ویژن پر  کنڈیشن کمروں میں گرما گرم چاۓ کا کپ ہاتھ میں لے کر شوشے چھوڑتے ہوے اینکرز،  کیمرے کے سامنے جھوٹا اور بناوٹی جذباتی انداز اختیار کرنے والے تجزیہ نگار (میں جھوٹا اور بناوٹی ہی کہوں گا) کیونکے اپکا ایک ایک لفظ لاکھوں لوگ سنتے ہیں... اور جو بکتا بھی ہے... تو کیا ایک جملہ کسی بھی پروگرام کے دوران  "برما" کے لیے نہیں نکلتا..

ان سطور تک  کافی خون ٹپکا چکا... یا الله مجھے منافق ہونے سے بچا.. 

کشاد در دل سمجھتے ہیں جس کو، ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
دل مرد مومن میں پھر زندہ کر دے، وو بجلی کہ تھی نعرہ لا تذر میں 
عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے، نگاہ مسلمان کو تلوار کر دے.

شاید ہماری قوم میں تو کوئی ایسا نہیں.. مگر دنیا میں کہیں تو کوئی صلاح الدین ایوبی اور طارق بن زیاد ضرور ہوگا.

No comments:

Post a Comment